Main Bulbul-e-Nalan Hun Ek Ujre Gulistan Ka - Dr. Allama Iqbal

19 days ago
54

Main Bulbul-e-Nalan Hun Ek Ujre Gulistan Ka
Taseer Ka Saa’il Hun, Mauhtaj Ko, Data De!

I am a nightingale making my lament, I am from a garden which has been ravaged.
I wish that my prayer would have effect—Give to a beggar, bounteous Lord!

مَیں بُلبلِ نالاں ہوں اِک اُجڑے گُلستاں کا
تاثیر کا سائل ہوں، محتاج کو، داتا دے!

مطلب: یہ نظم ایک پُرجوش دعا اور فریاد ہے جو اقبال ؒنے امتِ مسلمہ کی بیداری اور نشاةِ ثانیہ کے لیے کی ہے۔ آخری شعر اس نظم کا اختتامیہ ہےجو شاعر کے گہرے درد، اضطراب اور التجا کو نمایاں کرتا ہے۔اقبالؒ خود کو ایک افسردہ، فریاد کناں بلبل قرار دیتے ہیں، جو ایک اجڑے ہوئے گلستان (امت مسلمہ) کے زوال پر نوحہ کر رہی ہے۔ یہ وہ امت ہے جو کبھی علم، کردار، اور عظمت میں دنیا کی راہنما تھی، مگر اب بکھر چکی ہے، اس کی روحانی و فکری طاقت ماند پڑ چکی ہے۔
اقبالؒ ایسی تاثیر کے طلبگار ہیں جو دلوں کو جھنجھوڑ دے، سوچ کے زاویے بدل دے، اور امت کو بیدار کر دے۔ وہ شاعری کو محض الفاظ کا کھیل نہیں، بلکہ عمل کی چنگاری بنانا چاہتے ہیں—ایسا پیغام جو سننے والوں کے اندر تڑپ پیدا کر دے اور انہیں اپنی کھوئی ہوئی عظمت کی طرف واپس لے آئے۔
وہ اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ انہیں وہ اثر عطا ہو جو امت کو خواب غفلت سے جگا دے۔ یہ ایک دعائیہ التجا ہے، جس میں خلوص، تڑپ، اور امت کے درد کا گہرا احساس موجود ہے۔

یا اللہ! امت مسلمہ کے دلوں میں پھر سے ایمان کی روشنی بھر دے، ہمیں قرآن و سنت کی سچی پیروی کی توفیق عطا فرما، ہماری کمزوریوں کو طاقت میں بدل دے، اور ہمیں دنیا و آخرت میں سربلندی عطا کر۔ آمین!

(Bang-e-Dra-126) Dua (دعا) Prayer

Loading 1 comment...