شہد اور شہد کی مکھیاں ایک فکر انگیز ویڈیو @शहद और मधुमक्खियाँ एक विचारोत्तेजक वीडियो

3 days ago
5

خوراک کی بڑھتی ہوئی ضرورت۔ اور بھوک سے لڑنے میں غذائیت سے بھرپور غذا کی فراہمی کے لیے شہد کی مکھیوں کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے۔ 2018 سے ہر سال بیس مئی کو شہد کی مکھیوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں، جنگلات کی کٹائی، بعض کیمیائی کھادوں اور کیڑے مار ادویات کے استعمال اور فضائی آلودگی کی وجہ سے شہد کی مکھیوں کی تعداد تیزی سے گھٹ رہی ہے۔

دسمبر میں شہد کی مکھیاں سرسوں کے پھولوں سے رس اکٹھا کرتی ہیں۔ سرسوں کے پھولوں کے سیزن میں یہ جو شہد بناتی ہیں وہ عام طور پر مارچ میں تیار ہوتا ہے۔ اس شہد کا رنگ بھی زردی مائل ہوتا ہے اور ذائقے میں تھوڑی کھٹاس بھی ہوتی ہے۔
جنگلی شہد کی چھوٹی مکھیاں بہت معصوم اور بھولی ہوتی ہیں۔ مجھے ان سے بہت پیار ہے۔ یہ بے انتہا محنتی بھی ہوتی ہیں۔ مگر آج کل کے زہریلےکیمیکل کے سپرے، درختوں اور پھولوں کی کمی اور پھر ہم لوگوں کے خود غرض رویے ان کے نظامِ زندگی کو بری طرح سے متاثر کر رہے ہیں۔
پیسٹی سائیڈز کا بے دریغ استعمال ان کی زندگی کو تباہ کیے جا رہا ہے۔ کیمیکل پیسٹی سائیڈ کی وجہ سے پھولوں پر آنے والے مکھیاں یا تو بے ہوش ہو کر گر جاتی ہیں اور آخر کار مر جاتی ہیں یا پھر ان کے ننھے دماغ پر ایسا اثر پڑتا ہے کہ اپنے چھتے کا راستہ بھول کر بھٹک جاتی ہیں اور آخر کار موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔
اسی طرح خود غرض انسانی رویے بھی ان کے لیے تباہ کُن ہیں۔ لوگ چند قطرے شہد کی خاطر موسم دیکھے بِنا ان کو سرشام ہارویسٹ کر لیتے ہیں، حتی کہ ظالم ان کا پورا چھتہ شاخ سمیت اتار لیتے ہیں پھر ان بیچاری مکھیوں کا پورا جھنڈ رات کو سردی میں بھٹک بھٹک کر ختم ہو جاتا ہے۔
انسان کو اپنا خود غرض رویہ بدلنا ہوگا۔ پیسٹی سائیڈز کا استعمال کم کرنا ہوگا اور درخت لگانے ہونگے۔ شہد ضرور اتاریں مگر پورا چھتہ نہ تباہ کریں۔ موسم دیکھ کر اور صرف ہاویسٹینگ کے سیزن میں ہی شہد اتاریں۔ ان معصوموں کے لیے نہ سہی اپنی آنے والی نسلوں کے لیے اور اپنے فطری ماحول کے لیے ہی ان کو تحفظ دیں۔ آپ لاکھ کوشش کر لیں قدرتی شہد کا کوئی متبادل نہیں نکال پائیں گے۔ اس کے علاؤہ ان کے ساتھ پودوں کی پولینیشن کا اہم عمل جُڑا ہوا ہے، ان کی تباہی کا مطلب کرہ ارض سے سبزے اور نباتات کا خاتمہ ہے۔

Loading comments...