Khird Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahin - Dr. Allama Iqbal

4 hours ago
17

Khird Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahin
Tera Ilaj Nazar Ke Siwa Kuch Aur Nahin

The mind can give you naught, but what with doubt is fraught:
One look of Saintly Guide can needful cure provide.

Har Ek Maqam Se Agay Maqam Hai Tera
Hayat Zauq-e-Safar Ke Siwa Kuch Aur Nahin

The goal that you presume is far and out of view:
What else can be this life but zeal for endless strife?

Giran Baha Hai To Hifz-e-Khudi Se Hai Warna
Guhar Mein Aab-e-Guhar Ke Siwa Kuch Aur Nahin

Much worth the pearl begets, for guard on self it sets:
What else in pearl is found except its sheen profound?

Ragon Mein Gardish-e-Khoon Hai Agar To Kya Hasil
Hayat Souz-e-Jigar Ke Siwa Kuch Aur Nahin

Though blood in veins may race, To Life it lends no grace:
Only the glow of heart to Life can zeal impart.

Uroos-e-Lala! Munasib Nahin Hai Mujh Se Hijab
Ke Main Naseem-e-Sehar Ke Siwa Kuch Aur Nahin

Wherefore, O Tulip Bride, From me your charms you hide?
I am the breath of morn, Your face I would adorn.

Jise Kisaad Samjhte Hain Tajiran-e-Farang
Woh Shay Mata-e-Hunar Ke Siwa Kuch Aur Nahin

What Frankish dealers take for counterfeit and fake,
Is true and real art—Not valued in their Mart.

Bara Kareem Hai Iqbal Be-Nawa Lekin
Atta-e-Shola Sharar Ke Siwa Kuch Aur Nahin

Though indigent I be, I am of hand yet free:
What can the Flame bestow except its spark and glow?

(Bal-e-Jibril-044) Kirad Ke Paas Khabar Ke Siwa Kuch Aur Nahin

خرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اور نہیں
ترا علاج نظر کے سوا کچھ اور نہیں

خرد: عقل۔ خبر: مراد ہے عقل کی معلومات اور ظاہری علم، جو محدود ہوتا ہے۔نظر: یہاں گہری بصیرت یا حکمت مراد ہے، جو حقیقت کو دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

دانشوروں کی کمزوری کو اجاگر کیا گیا ہے جو خود کو عقل و حکمت کا مالک سمجھتے ہیں لیکن حقیقت میں ان کے پاس فقط نظریات اور مستعار باتوں کا ذخیرہ ہوتا ہے۔ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ معاشرتی اصلاحات اور مسائل کا حل صرف ایک صاحب دل، بصیرت رکھنے والی نگاہ ہی سے ممکن ہے۔

ہر اک مقام سے آگے مقام ہے تیرا
حیات ذوقِ سفر کے سوا کچھ اور نہیں

مقام:منزل۔حیات: زندگی۔ ذوقِ سفر: آگے بڑھنے کا شوق

انسان کا مرتبہ ہر سطح سے بلند ہے، مگر اس حقیقت کو سمجھنا ضروری ہے کہ زندگی کا مقصد محض آرام دہ جینے کا نہیں بلکہ مسلسل جدوجہد اور عمل میں ہے۔

گراں بہا ہے تو حِفظِ خودی سے ہے ورنہ
گُہَر میں آبِ گُہَر کے سوا کچھ اور نہیں

گِراں بہا: نہایت قیمتی،قابلِ قدر۔ حفظِ خودی: خودی کی حفاظت۔گُہر: موتی۔ آب گُہر: موتی کی چمک دمک

اس شعر میں اقبال رحمت اللہ علیہ انسان کی قدر و قیمت کو بیان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جیسے موتی کی اصل قیمت اس کی چمک اور آب سے ہوتی ہے، اسی طرح انسان کی اصل قیمت اس کی خودی (یعنی اپنی عزت نفس اور شناخت) میں ہے۔

رگوں میں گردشِ خُوں ہے اگر تو کیا حاصل
حیات سوزِ جگر کے سوا کچھ اور نہیں

گردشِ خُوں: خون کی روانی۔ حیات: زندگی۔ سوزِ جگر: دل کا درد، وہ جوش و خروش جو انسان کو عمل پر آمادہ کرے۔

زندگی کی حقیقت صرف خون کی گردش کا نام نہیں ہے، بلکہ یہ دل کی گہرائیوں میں جذبات اور جذبے کی تڑپ ہے جو انسان کو حقیقت میں زندہ رکھتی ہے۔

عروسِ لالہ! مُناسب نہیں ہے مجھ سے حجاب
کہ مَیں نسیمِ سحَر کے سوا کچھ اور نہیں

عروسِ لالہ: لالہ پھول کی دلہن یعنی قدرت کی خوبصورتی۔ حجاب: پردہ۔نسیم سحر: صبح کی تازہ ہوا، جو نرمی اور لطافت کی علامت ہے۔

اس شعر میں اقبال پھول کی مثال دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ جیسے گل لالہ (گلاب) اپنے رنگ و خوشبو کو چھپانے کے بجائے کھل کر دنیا کے سامنے آتا ہے، اسی طرح انسان کو اپنی حقیقت کو بے پردہ اور کھل کر ظاہر کرنا چاہیے۔ اقبال کے نزدیک، زندگی میں حقیقت اور محبت کو کسی پردے یا حجاب کے پیچھے نہیں چھپانا چاہیے، بلکہ انہیں آزادانہ طور پر ظاہر کرنا چاہیے تاکہ ان کی اصل خوبصورتی دنیا تک پہنچ سکے۔

جسے کساد سمجھتے ہیں تاجرانِ فرنگ
وہ شے متاعِ ہُنر کے سوا کچھ اور نہیں

کساد: کھوٹا، بے قدری۔ تاجرانِ فرنگ: انگریز تاجر۔شے: چیز۔ متاعِ ہنر: ہنر کی دولت (تخلیقی صلاحیتوں کا سرمایہ)۔

مغربی دنیا کے تاجروں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ حقیقی ہنر کی قدر نہیں کرتے، بلکہ محض ظاہری دولت اور نمائش کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ حقیقت میں، جو چیز انسانوں کے لیے فائدہ مند ہے، وہ ہنر اور علم کی متاع ہے، جو مغربی دنیا کے تاجروں کے نزدیک بے وقعت ہے۔

بڑا کریم ہے اقبالِؔ بے نوا لیکن
عطائے شُعلہ شرر کے سوا کچھ اور نہیں

کریم: کرم کرنے والا۔ بے نوا: خاموش، عاجز،غریب۔عطائے شُعلہ: شعلہ کی عطا۔ شرر: چنگاری

اقبال اپنی شاعری میں کہتے ہیں کہ ان کا سب سے قیمتی اثاثہ حقیقی عشق ہے، اور وہ اسی عشق کی روشنی دوسروں تک پہنچاتے ہیں۔ محبت و عقیدت ہی سب سےقیمتی چیز ہے۔۔

~Dr. Allama Iqbal (R.A)

#Journey #life #Safar #Iqbaliyat #Poetry #Success #Progress #Khirad #Intellect #Khabar #Visionary #Destiny #Life #Momin #lines #quotes #IslamicPoetry #IslamicMotivation #Inspiration #AllamaIqbal #AakhriPaigham #Hayat #ZouqeSafar

Loading comments...