Do not call upon the basis of tribalism Instead call for unity upon Islam

2 days ago
2

لَا تداعوا بالقبائل بل تداعوا بدعوة وَاحِدَة بِالْإِسْلَامِ
Do not call upon the basis of tribalism. Instead, call for unity upon Islam.
کہ قبیلے کی بنیاد پہ ایک دوسرے کو نہ پکارو بلکہ اسلام کی وحدت کی طرف ایک دوسرے کو بلاؤ
AR

قال بدر الدين العيني الحنفي، المتوفي 855 ه ، في (عمدة القاري شرح صحيح البخاري )، “قَوْله، (مَا بَال دَعْوَى الْجَاهِلِيَّة؟) يَعْنِي، لَا تداعوا بالقبائل بل تداعوا بدعوة وَاحِدَة بِالْإِسْلَامِ، ثمَّ قَالَ، مَا شَأْنهمْ؟ أَي، مَا جرى لَهُم وَمَا الْمُوجب فِي ذَلِك؟ قَوْله، (دَعُوهَا) ، أَي، دعوا هَذِه الْمقَالة، أَي، اتركوها أَو، دعوا هَذِه الدَّعْوَى، ثمَّ بيَّن حِكْمَة التّرْك بقوله، (فَإِنَّهَا خبيثة) أَي، فَإِن هَذِه الدعْوَة خبيثة أَي قبيحة مُنكرَة كريهة مؤذية لِأَنَّهَا تثير الْغَضَب على غير الْحق، والتقاتل على الْبَاطِل، وَتُؤَدِّي إِلَى النَّار. كَمَا جَاءَ فِي الحَدِيث، (من دَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّة فَلَيْسَ منا وليتبوأ مَقْعَده من النَّار)”
EN
Badr ud Din Al-Ayni Al-Hanafi, who died in 855 AH, said in “Umdat al-Qari” that, “As for the saying of the Prophet ﷺ, “Why call to Ignorance?” It means, do not call upon the basis of tribalism. Instead, call for unity upon Islam. Then he ﷺ asked, what is the matter with them? It means, what happened to them, and what is the reason for that. As for his saying, “Leave it,” it means leave this stance, that is, leave it, or leave this claim. Then he ﷺ clarified the wisdom of leaving it, by saying, “Indeed it is rotten.” It means it is ugly, reprehensible, hateful and harmful, because it incites anger upon what is not right and fighting over falsehood, drawing towards Hellfire, as stated in the hadith, “Whosoever calls to Ignorance is not from us, so let him take his seat in Hellfire.””

UR
بدر الدین عینی الحنفی (سنِ وفات 855 ہجری) نے، “عمدة القاري شرح صحیح البخاری” میں کہا ہے کہ، “نبی کریم ﷺ کے اس قول “جاہلیت کی طرز کی یہ پکار! کیوں؟” کا مطلب ہے کہ قبیلے کی بنیاد پہ ایک دوسرے کو نہ پکارو بلکہ اسلام کی وحدت کی طرف ایک دوسرے کو بلاؤ۔ پھر آپﷺ نے فرمایا ،“ان کا کیا معاملہ ہے؟” یعنی ان کے ساتھ کیا ہوا ہے اور اس کی وجہ کیا ہے؟ آپﷺ کے قول، “اس کو چھوڑ دو” کا مطلب ہے کہ اس بات کو چھوڑ دو، اسے ترک کر دو، یا اس پکار کو چھوڑ دو۔ اس کے بعد آپﷺ نے اسے چھوڑنے کی حکمت بیان کرتے ہوئے کہا کہ “کیونکہ یہ پلید ہے۔” یعنی یہ پکار ناپاک ہے، یعنی بدنما، قابلِ مذمت، نفرت انگیز اور نقصان دہ چیز ہے، کیونکہ یہ ناحق کے لیے غصہ کرنے، باطل کے لیے لڑائی جھگڑا کرنے اور آگ کی طرف لے جانے کا باعث بنتی ہے۔ جیسا کہ حدیث میں آتا ہے کہ “جو شخص جاہلیت کے نعرے کے ساتھ پکارے تو وہ ہم میں سے نہیں اور وہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لے۔””

Loading comments...