It is from ignorance to take rights on the basis of races and tribes

1 month ago
2

وَكَانَتْ الْجَاهِلِيَّة تَأْخُذ حُقُوقهَا بِالْعَصَبَاتِ وَالْقَبَائِل
It is from ignorance to take rights on the basis of races and tribes.
جاہلیت میں عصبیت اور قبیلے کی بنیاد پہ حقوق کا تعین ہوتا تھا
AR

اقْتَتَلَ غُلاَمَانِ غُلاَمٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَغُلاَمٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَنَادَى الْمُهَاجِرُ أَوِ الْمُهَاجِرُونَ يَا لَلْمُهَاجِرِينَ ‏.‏ وَنَادَى الأَنْصَارِيُّ يَا لَلأَنْصَارِ ‏.‏ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَقَالَ ‏ “مَا هَذَا دَعْوَى أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ ‏”‏« ‏(مسلم) .قال النووي رحمه الله في (شرح مسلم) ، “ وَأَمَّا تَسْمِيَته ﷺ ذَلِكَ دَعْوَى الْجَاهِلِيَّة فَهُوَ كَرَاهَة مِنْهُ لِذَلِكَ، فَإِنَّهُ مِمَّا كَانَتْ عَلَيْهِ الْجَاهِلِيَّة مِنْ التَّعَاضُد بِالْقَبَائِلِ فِي أُمُور الدُّنْيَا وَمُتَعَلِّقَاتهَا ، وَكَانَتْ الْجَاهِلِيَّة تَأْخُذ حُقُوقهَا بِالْعَصَبَاتِ وَالْقَبَائِل ، فَجَاءَ الْإِسْلَام بِإِبْطَالِ ذَلِكَ، وَفَصَلَ الْقَضَايَا بِالْأَحْكَامِ الشَّرْعِيَّة” .
EN
Two young men were fighting, one was from the Muhajirin and the other from the Ansar. The Muhajir called upon his fellow Muhajirin, whilst the Ansari called upon the Ansar. The Messenger of Allah ﷺ came out and said, “What is this call of the days of Jahiliyah (ignorance)?” [Muslim]. Imam An-Nawawi said in his “Sharh,” “As for his ﷺ naming this call as ignorance, it is his disgust towards it. It is part of the Jahiliyah tradition to support according to tribes, in matters related to the world. It is from ignorance to take rights on the basis of races and tribes. Islam abolished that, and determined cases by Shariah rulings.”
UR

دو نوجوان لڑ پڑے، ایک نوجوان مہاجرین میں سے تھا اور ایک انصار میں سے تھا، تو مہاجر (نوجوان) یا مہاجرین نے پکارا “اے مہاجرو!” اور انصاری نے پکارا “اے انصاریو!”۔ رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور فرمایا، “یہ دورِ جاہلیت کے لوگوں کی طرز کی پکار ہے؟ ” (مسلم)۔ امام نووی نے اپنی شرح (شرحِ مسلم) میں بیان کیا ہے، “ جہاں تک رسول ﷺ کا اسے جاہلیت کی پکار سے منسوب کرنا ہے، تو یہ اس (جاہلیت کی پکار) سے کراہت کی وجہ سے ہے، کیونکہ دنیا اور اس سے متعلق معاملات میں قبائلی بنیادوں پر ایک دوسرے کا ساتھ دینا دورِ جاہلیت کے اعمال میں سے تھا اور جاہلیت میں عصبیت اور قبیلے کی بنیاد پہ حقوق کا تعین ہوتا تھا، پھر اسلام نے آ کر اسے باطل کر دیا اور (حقوق سے متعلق) تنازعات کو طے کرنے کی بنیاد حکم شرعی پہ رکھی۔”

Loading comments...