If you will not obey Allah | one it is the Lord's will | Allah will make you tired in desires

4 months ago
35

‎اللہ کی مان کر نہ چلنے کے نتائج قرآن اور حدیث میں واضح طور پر بیان کیے گئے ہیں۔ اگر کوئی انسان اللہ کی نافرمانی کرتا ہے اور اپنی خواہشات کی پیروی کرتا ہے، تو اس کے نتیجے میں وہ دنیا و آخرت دونوں میں نقصان اٹھا سکتا ہے۔ اس حوالے سے ایک حدیث ہے:

‎حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

‎**"جس نے اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کی، اگرچہ اس میں لوگوں کی ناراضی ہو، اللہ اس کے لیے کافی ہوگا۔ اور جس نے لوگوں کو راضی کرنے کی کوشش کی، اگرچہ اس میں اللہ کی ناراضی ہو، اللہ اسے لوگوں کے سپرد کردے گا۔"**
‎(ترمذی، ابن ماجہ)

‎یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ اگر انسان اللہ کی رضا کو چھوڑ کر اپنی یا دوسروں کی خواہشات کی پیروی کرے گا تو اللہ اسے لوگوں کے سپرد کردے گا یعنی وہ دنیاوی معاملات میں الجھ جائے گا اور آخرت میں بھی نقصان اٹھائے گا۔

‎جہاں تک "اللہ پاک خواہشات میں انسان کو تھکا دیں گے" کا مطلب ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص اللہ کے احکام کو چھوڑ کر اپنی نفسانی خواہشات کی پیروی کرتا ہے، وہ کبھی سکون اور اطمینان حاصل نہیں کر سکے گا۔ اللہ اسے ان خواہشات میں مبتلا کر دے گا اور وہ مسلسل ان کے پیچھے بھاگتا رہے گا، لیکن نہ دنیا میں چین ملے گا نہ آخرت میں کامیابی۔

‎قرآن میں بھی اس بات کو یوں بیان کیا گیا ہے:

‎**"اور جو میرے ذکر سے منہ موڑے گا اس کی زندگی تنگی میں گزرے گی اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا کرکے اٹھائیں گے۔"**
‎(سورۃ طہٰ: 124)

"اے انسان! ایک تیری چاہت ہے اور ایک میری چاہت ہے۔ ہوگا وہی جو میری چاہت ہے۔ اگر تو نے اپنی چاہت کو میرے تابع کردیا، تو میں تجھے وہ بھی عطا کردوں گا جو تیری چاہت ہے۔ لیکن اگر تو نے میری چاہت کو نہیں مانا اور اپنی چاہت کے پیچھے چلا، تو میں تجھے تھکا دوں گا (یعنی تجھے پریشانیوں میں ڈال دوں گا) اور آخرکار ہوگا وہی جو میری چاہت ہے۔"

یہ حدیث قدسی ہے، جس میں اللہ تعالیٰ انسان کو یہ بتاتے ہیں کہ انسان کو اپنی خواہشات کو اللہ کی مرضی کے تابع رکھنا چاہیے۔ اگر انسان اللہ کی مرضی کے مطابق زندگی گزارے گا، تو اللہ اس کی دنیاوی اور آخرت کی ضروریات کو پورا کرے گا۔ لیکن اگر انسان اپنی خواہشات کی پیروی کرے گا اور اللہ کی مرضی کو نظرانداز کرے گا، تو اسے دنیا میں مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا اور بالآخر وہی ہوگا جو اللہ کی مرضی ہے۔

یہ حدیث انسان کو اللہ پر اعتماد اور اپنی خواہشات کو اللہ کی رضا کے تابع رکھنے کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔اس لئے اللہ کی رضا پر چلنا ہی حقیقی کامیابی کا ذریعہ ہے، جبکہ اپنی خواہشات کی پیروی انسان کو گمراہی اور ناکامی کی طرف لے جاتی ہے۔
ارباب محمد فاروق جان کوٹلہ محسن خان

Loading comments...