Abdullah bin mubarik ka eman afrooz waqia | haroon rasheed badshah ka RAQQA shahar main heerangi |

3 months ago
16

عبد اللہ ابن مبارک (پیدائش 736ء— وفات: نومبر 797ء) اُمت مسلمہ کے امام، مجاہدین کے سردار زاہد اور محدث ایک یکتائے زمانہ ہستی تھے۔صحاح ستہ میں آپ سے سیکنڑوں احادیث مروی ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ زمرۂ تبع تابعین کے گلِ سرسید ہیں، ان کی زندگی اسلام کا مکمل نمونہ اور اس کی چلتی پھرتی تصویر تھی، ان کا جذبۂ دینی اور شوقِ جہاد ان کی فیاضی اور نرم خوئی، دنیا سے بے رغبتی اور احساسِ ذمہ داری اور اس کے سوانح حیات کے جلی عنوانات ہیں، ان کے ہاتھ میں کوئی مادی طاقت نہیں تھی؛ مگر انہی اخلاقی صفات کی وجہ سے اسلامی مملکت کے ہرفرد کے دل پران کی حکمرانی تھی۔ایک بار وہ رقہ آئے، پورا شہر ان کی زیارت کے لیے ٹوٹ پڑا، اتفاق سے ہارون رشید اپنے خدم وحشم کے ساتھ وہاں موجود تھا، محل سے اس کی بیوی یا اس کی لونڈی یہ تماشا دیکھ رہی تھی، اس نے پوچھا کہ یہ ہجوم کیسا ہے، لوگوں نے بتایا کہ خراساں کے عالم عبد اللہ بن مبارک آئے ہوئے ہیں، یہ انہی کے مشتاقانِ دید کا ہجوم ہے، اس نے بے ساختہ کہا کہ حقیقت میں خلیفۂ وقت یہ ہیں نہ کہ ہارون رشید کہ اس کے گرد پولیس اور فوج کی مدد کے بغیر کوئی مجمع نہیں ہوتا۔ارباب محمد فاروق جان

Loading comments...