حُجّةُ اللّٰه البالِغة (قسمِ ثانی): 124 جنائز سے متعلق احادیث کا.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

6 months ago
5

احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس

درس : 124

قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات

اَبوابِ نماز ، آخری باب: 18
جنائز سے متعلق احادیث کا آخری حصہ
اَبوابِ زکاة ، باب: 01 (پہلا حصہ)
مال خرچ (زکوة) کے فریضہ عائد ہونے کی دو حکمتیں ؛ تہذیبِ نفس اور سیاستِ مدینہ

مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

بتاریخ: 23 ؍ دسمبر 2020 ء

بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:17 (۲۸)میت کی تدفین کے بعد قبر سے متعلق حضور ﷺ کی ہدایات؛ چند احادیث ( لا قبرا مشرفا إلا سواه ، لعن الله اليهود والنصارى الخ) کی تشریح
6:30 (۲۹) میت پر رونے کا طبعی و فطری عمل (إنما يرحم الله الخ) کی تشریح
10:39 (۳۰) غم میں چہرہ پیٹنا، گلا پھاڑنا، جاہلیت کی طرح شور مچانا اور زنجیر زنی کی ممانعت
12:26 (ليس منا من ضرب الخدود، وشق الجيوب، ودعا بدعوى الجاهلية) حدیث کا راز: غم زدہ کے غم کو بھڑکانے، ہیجان و قلق و تکلیف کو ابھارنا، اللہ کے فیصلے کے خلاف عدم رضامندی کی علامت، رضا بالقضا کا عملی انکار اور خبیث عادت ہے
16:04 (۳۱) اجرت لیکر میت پر رونے والی عورت کے لیے دردناک عذاب (تقام يوم القيامة الخ) کی تشریح
18:03 (۳۲) امت میں جاہلیت کی چار چیزیں رہیں گی؛ نسلی تفاخر، پیشے کی بنا پر کسی کے نسب پر طعنہ زنی، علم نجوم کے ذریعے بارش کی پیشن گوئی اور میت پر سینہ پیٹنا ( أربع في أمتي من أمر الجاهلية الخ) کی تفصیل
23:01 حدیث کی تشریح: طبیعت کے افراط کی وجہ سے جاہلیت کے امور باقی رہنا
25:40 (۳۳) میت کے ساتھ جانے والی عورتوں کے لیے بد دعا (ارجعن مأزورات غير مأجورات الخ) کی تشریح
28:02 (۳۴) کسی شخص کے تین بچے اس کی زندگی میں فوت ہو جائیں تو جنت کی بشارت (لا يموت لمسلم ثلاثة من الولد الخ) کی وضاحت
29:24 (۳۵) مصیبت زدہ کی تعزیت کرنے والے کے لیے اجر و ثواب (من عزى مصابا الخ) میں اجر ملنے کی دو وجہیں
31:57 (۳۶) حضرت جعفرؓ کی شہادت کے موقع پر ان کے پسماندگان کے لیے کھانا تیار کرنے کا حکم (اصنعوا لآل جعفر طعاماالخ) کی تشریح
34:41 (۳۷)حضور ﷺ کا پہلے قبروں کی زیارت سے منع کرنا اور پھر اجازت (نهيتكم عن زيارة القبور الخ) میں پہلے زیارت کی ممانعت کی وجہ
37:28 جنائز سے متعلق آخری حدیث (۳۸) قبروں پر پڑھی جانے والی دو دعائیں (السلام عليكم يا أهل الديار من المؤمنين الخ، السلام عليكم يا أهل القبور الخ)
39:15 (ابوابِ زکوۃ) حجة اللہ البالغہ کی ابواب بندی میں امام بخاریؒ کی ترتیب کی رعایت
40:39 ابوابِ زکوۃ میں زکوة کے اساسی اصول، مختلف مراحل اور قوانین و ضابطوں کا بیان
41:31 علمی قاعدہ: مال خرچ (زکوة) کے فریضہ عائد ہونے کی دو مصلحتیں؛ تہذیبِ نفس اور سیاستِ مدینہ
43:52 پہلی مصلحت کی وضاحت: بخل دنیا و آخرت میں نقصان دہ و قبیح خُلق
48:20 آخرت میں اخبات الی اللہ کے بعد سب سے زیادہ فائدہ مند خُلق سخاوتِ نفس
50:45 مذہبی طبقے کے لیے سخاوتِ نفس انتہائی ضروری، اکابرین کا اسوہ
52:04 اِشرافِ نفس سے ہدیہ لینا جائز نہیں، حضرت تھانویؒ کا واقعہ
56:19 جیسے اِخبات انسانی نفس میں تطلع الی الجبروت پیدا کرتا ہے۔
58:28 سخاوتِ نفس کی بنیاد؛ روح ملکوتی کا روح بہیمی پر غلبہ
59:54 ۱۔ بہیمیت کو ڈانٹ پلانے کے لیے مال خرچ کرنا
1:00:09 مارگریٹ تھیچر ڈاکٹرین کا انسان دشمن فلسفه معیشت
1:01:00محبوب ترین چیز اللہ کی راہ میں خرچ کرنا
1:01:25 ۲۔ بہیمیت کو متنبہ کرنے کے لیے انفرادی ظلم و زیادتی پر بدلہ نہ لینا، لیکن سیاستِ مدینہ کے تناظر میں ظالم کا ہاتھ روکنا ریاست کے لیے لازمی و ضروری
1:02:27 نظامِ مدینہ میں فساد پیدا کرنے والے کے خلاف انقلاب پیدا کرنا اور قرآن کی آیت کو درست تناظر میں سمجھنا ضروری
1:03:19 ۳۔ دنیوی مصائب کو برداشت کرنا
1:03:39 ۴۔ آخرت کی تکلیف سے بچنے کے لیے دنیا کی تکلیفوں کی پرواہ نہ کرنا
1:03:59 نبی اکرم ﷺ نے ان چار امور کا حکم دیا اور مال خرچ کرنے کا باقاعده نظام بنایا۔
1:05:21 قرآن میں جگہ جگہ نماز اور ایمان کے ساتھ زکوة کا ذکر نیز جہنمیوں کا مکالمہ
1:07:05 تہذیبِ نفس کے حوالے سے مال خرچ کرنے کا دوسرا پہلو
1:09:27 کائنات کے تدبیری نظام میں اِجمالی الہام کی وضاحت
1:10:51 اجمالی الہام کے بعد تفصیلی الہام کے فوائد
1:11:51 تہذیبِ نفس کے حوالے سے تیسری بات
1:12:54 انسانیت کی ہمدردی کے جذبے سے عاری شخص کی حالت
1:13:23 تہذیبِ نفس کے حوالے سے چوتھی بات
1:14:45 مال خرچ کرنے کی دوسری مصلحت سیاست مدینہ کی تشریح (۱) ریاست میں حاجت مند اور قدرتی آفت زدہ لوگوں کی معاونت
1:16:30 (۲) نظامِ مملکت کے مالی اخراجات کے لیے مال جمع کرنا
1:17:28 فوجی خدمات سرانجام دینے والی سیکورٹی فورسز کے لیے تنخواہوں کا بندوبست
1:19:46 نظم و نسق قائم کرنے والے مقننہ و عدلیہ و انتظامیہ کے اخراجات کا بندوبست (ان لوگوں کی ضروریات پورا کرنے کے لیے زراعت، صنعت اور تجارت پیشہ لوگوں پر ٹیکس عائد کرنا)
1:21:38 (۳) مفادِ عامہ (پبلک انٹرسٹ وغیرہ) کے لیے مالی اخراجات کا بندوبست (ان تین وجوہات کی بنا پر رعایا پر ٹیکس کا نفاذ)
1:22:36 نظام زکوة میں دونوں مصلحتوں کی رعایت
1:24:36 دنیا بھر کے مہذب معاشروں میں فوج، عدلیہ اور انتظامیہ اپنی ذاتی ضروریات کے لیے زراعت، صنعت اور تجارتی امور میں حصہ نہیں لیتے، نیز پاکستان کی موجودہ صورتِ حال کی اصل وجہ اشرافِ نفس ہے۔

پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

Loading comments...