Gaza Eid

11 months ago
33

#ArmiesToAqsa

Even as the Muslims of Pakistan prepared for the joy of Eid, their minds turned repeatedly to the plight of the Muslims of Gaza. As for the rulers of Pakistan, they attempted to reduce the widespread anger at their persistent refusal to send the Pakistan Army in support of Gaza. Thus, on 4 April 2024, a full three days after the horror of the Al-Shifa Hospital massacre was revealed to the shocked eyes of the world, the Prime Minister met the ambassador of Palestine. However, he did not meet him to announce the good news of sending missiles, tanks and fighter planes to defeat the missiles, tanks and fighter planes of the rampaging entity of the Jews. Instead, what he announced rubbed salt in the wounds of the Muslims of Gaza, as they are crushed by military bulldozers, sieged and starved. The media wing of the government stated that the Prime Minister, “assured the Palestinian Ambassador that Pakistan would continue to raise its voice at every international forum in solidarity with the Palestinian people. Pakistan has so far, sent seven tranches of relief goods for the people of Gaza. Another tranche is planned soon after Eid.” Thus, the rulers of Pakistan persist in their sinful neglect.

اگرچہ پاکستان کے مسلمان عید کی خوشیاں منانے کی تیاریاں کر رہے ہیں، لیکن غزہ کے مسلمانوں کی حالتِ زار دیکھ کر وہ پریشان اور شدید غم زدہ ہیں۔ تاہم، جہاں تک پاکستان کے حکمرانوں کا تعلق ہے، تو وہ غزہ کیلئے پاکستانی فوج بھیجنے سےمسلسل انکار کے باعث عوام کے شدید غم و غصے کو کم کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ 4 اپریل 2024 کو غزہ میں الشفاء ہسپتال کے قتل عام کی ہولناکی دنیا کے سامنے آئی اور اس کے پورے تین دن بعد وزیراعظم پاکستان نے فلسطین کے سفیر سے ملاقات کی۔ تاہم، وزیر اعظم نے یہ ملاقات اس لیے نہیں کی کہ وہ فلسطین کے مسلمانوں کو یہ خوشخبری سنا دیں کہ وہ یہودیوں کے غاصب وجود کے میزائلوں، ٹینکوں اور لڑاکا طیاروں کو شکست دینے کے لیے پاکستان کی مسلم افواج کے میزائل، ٹینک اور لڑاکا طیارے بھیج رہے ہیں۔ اس کے بجائے انہوں نے جو اعلان کیا اس نے غزہ کے مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑک دیا، جبکہ وہ فوجی بلڈوزروں سے کچلےجارہے ہیں، محاصرے میں ہیں اور مسلط شدہ فاقہ کشی کا شکار ہیں۔ حکومت کے میڈیا ونگ نے کہا کہ وزیراعظم نے فلسطینی سفیر کو یقین دلایا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہر عالمی فورم پر آواز بلند کرتا رہے گا۔ پاکستان اب تک غزہ کے عوام کے لیے امدادی سامان کی سات قسطیں بھیج چکا ہے۔ عید کے فوراً بعد ایک اور قسط کا منصوبہ ہے۔ یوں پاکستان کے حکمران اپنی کوتاہیوں پر اڑنے کے گناہ پر بضد ہیں۔

حتى عندما كان مسلمو باكستان يستعدون لفرحة العيد، كانت أذهانهم تتجه مرارا وتكرارا إلى محنة المسلمين في غزة. أما حكام باكستان، فقد حاولوا تخفيف حدة الغضب المنتشر على رفضهم المستمر إرسال الجيش الباكستاني لنصرة غزة. وهكذا، فإنه في 4 من نيسان/أبريل 2024، وبعد ثلاثة أيام كاملة من كشف فظائع مجزرة مستشفى الشفاء أمام أعين العالم الشاخصة، التقى رئيس الوزراء بسفير فلسطين، إلا أنه لم يلتق به ليعلن بشرى إرسال الصواريخ والدبابات والطائرات المقاتلة لدحر صواريخ ودبابات وطائرات كيان يهود المستنفرة. بل إن ما أعلنه كان بمثابة رش الملح على جراح المسلمين في غزة، وهم من يتم سحقهم بالجرافات العسكرية، وتتم محاصرتهم وتجويعهم. فقد ذكر الجناح الإعلامي للحكومة أن رئيس الوزراء "أكد للسفير الفلسطيني أن باكستان ستواصل رفع صوتها في كل منتدى دولي تضامنا مع الشعب الفلسطيني". وقد أرسلت باكستان حتى الآن سبع دفعات من مواد الإغاثة إلى سكان غزة، ومن المقرر إرسال مجموعة أخرى بعد العيد مباشرة، وعلى هذا فإن حكام باكستان مستمرون في خذلانهم الآثم لأهل غزة.

Loading comments...