حجۃ اللہ البالغہ | 174 | حکومت کا قیام دینی فریضہ | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

Streamed on:
31

احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس

درس : 174

قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات

اَبوابِ سیاستِ مُدَن (قومی و بین الاقوامی سیاست) کا نظام : باب 01 ، 02
حکومت کا قیام دینی فریضہ ، قومی ، دینی و ملی مصالح اور عقل کی اساس پر حکمران کی ضرورت اور اوصاف و شرائط

مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

بتاریخ: 23 ؍ فروری 2022ء

بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
۔۔ اَبوابِ سیاستِ مُدَن کی وضاحت
۔۔ باب 01: دینِ اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں سیاستِ مُدَن کا بنیادی خاکہ؛ خلافت و حکومت کا قیام دینی فریضه
۔۔ ۱) سیاستِ مدینہ کے تناظر میں حکومت کے قیام کے بنیادی امور
۔۔ ۲) ملتِ حنیفیہ کے نظم و نسق کے تناظر میں بین الاقوامی حکومت کا قیام اور اساسی امور
۔۔ دین اسلام کی عظمتِ شان اور باقی اَدیان پر غلبہ حاصل کرنے کا تصور بھی نظام (اتھارٹی) کے بغیر ممکن نہیں ، محض وعظ سے غلبہ دین نہیں ہوتا
۔۔ خلیفہ و حکمران کی ذمہ داریاں (ملتِ حنیفیہ کے نظم و نسق کے تناظر میں)
۔۔ خلیفہ کی دوسری ذمہ داری ، دین اسلام کے علاوہ اَدیان کے ظالمانہ سیاسی نظام کو توڑنا نیز ذلت کے متعلق فرسودہ مذہبی تصورات کا رد
۔۔ حالت جنگ میں مخالفین کی معاشی طاقت توڑنے کے لیے جزیہ وصول کرنا، جزیے کی حقیقت اور آیت کے الفاظ (وھم ضاغرون) کی وضاحت
۔۔ بین الاقوامی نظام قائم کرنے کی ضرورت و اہمیت اور ان اقدامات کو ترک کرنے کے نتائج
۔۔ انسانی حاجات کے تناظر میں دین کے سیاست و خلافت کے امور ، حضور ﷺ کا چار ابواب متعین کرنا اور شاہ صاحبؒ کا ہر باب کی تفصیلات بیان کرنا
۔۔ حضور ﷺ نے ہر باب کی کلیات بیان کیں اور جزئیات کا اطلاق حکمرانوں اور تعلیم و تربیت کے ذمہ داراں کے سپرد
۔۔ کلیات متعین کرنے کے چار اسباب اور ان کے بنیادی راز
۔۔ کلیات متعین کرنے کا پہلا سبب: ظالم و جابر ، خواہش پرست اور ذاتی و طبقاتی مفادات کا اسیر حکمران کے فساد مچانے سے بچاؤ کے پیش نظر
۔۔ سیاسی معاہدات کی پاسداری ایسے ہی لازمی ہے جیسا کہ نماز و روزہ کی پابندی
۔۔ کلیات متعین کرنے کا دوسرا سبب: ظالم کے ظلم کے مطابق سزا نہ دینا ، دو ٹوک عدالتی فیصلے نہ کرنا ، انارکی اور دلوں میں حسد و کینہ کے پیدا ہونے کی وجہ
۔۔تیسرا سبب: سیاستِ مدینہ کے ادراک کا صحیح فہم نہ ہونا اور راہِ اعتدال سے ہٹنے کی وجہ سے کلیات کا تعین ضروری نیز راہِ اعتدال سے انحراف کا بنیادی راز
۔۔ چوتھا سبب: سیاست کے شرعی قوانین کا مقام و مرتبہ نماز و روزے کی طرح (شاہ ولی اللہؒ کا سیاسات کے انقلابی اصول متعین کرنا)
۔۔ خلاصہ بحث: درندہ صفت اور نفسانی شہوات والوں کو سیاسی امور سپرد کرنا دینِ اسلام کی تعلیمات کے صریح منافی
۔۔ باب 02: خلافت و حکومت ، خلیفہ کے عقلی اوصاف اور مسلمان حکمران کے دینی اوصاف
۔۔ عقل مند ، بالغ ، آزاد اور مرد ہونا ، مکمل با اختیار حکمران کے اوصاف ہیں
۔۔ آج بھی دنیا کے کسی مہذب ملک میں مکمل با اختیار حکمران، عورت نہیں
۔۔ عقل کی اساس پر بقیہ اوصاف و شرائط
۔۔ حکمرانوں کی ان صفات پر دنیا بھر کے انسانوں کا اجتماع اور تاریخی شواہد سے ان پر مہر تصدیق ثبت
۔۔حدیث "وہ قوم فلاح و بقاء سے محروم ،جہاں عورت حکمرانی ہو" کا درست مفہوم

پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

Loading comments...