Dunia Mein Shadad ki Jannat Doodh r Shehd ki Nehrein دنیا میں شداد کی جنت دودھ اور شہد کی نہریں

1 year ago
1

زمین پر وہ جگہ جہاں مصنوعی جنت بنائی گئ سونے کے گھر شراب اور دودھ کی نہریں بنائی گئیں ہم جانتے ہیں کہ جنت عیش وآرام کی ایسی جگہ کا نام ہے جو ایمان والوں کو ان کےایمان اور عمل کے سینے میں اللہ تعالی کی طرف سے عطا ہوگی جہاں اہل جنت ہمیشہ رہیں گے وہاں نہ روزی روٹی کی فکرہوگی اور نہ کوئی بیماری ہے یہی نہیں وہاں تو موت کا نام و نشان تک نہ ہوگا وہاں اللہ کے نیک بندوں کے لئے دودھ اور شہد کی نہریں بھی ہیں اور خدمت کے لیے حوریں بھی ہیں لیکن اس دنیا میں ایک ایسا جہنمی بھی گزرا ہے جو کفر اورشک میں پڑا ہوا تھا اور زمین پر ہی جنت بنا کر اس میں رہنے کے خواب دیکھتا تھا اس نے زمین پر اپنے لیے جنت بنوائی لیکن اس کا انجام انتہائی بھیانک ہوا چلیئے اور اس بارے میں جانتے ہیں ہر بال خالی ہے جہاں تیل کے وسیع ذخائر موجودہیں یہ ایک بہت بڑا صحرائی علاقہ ہے جو کہ عرب کے شمال مشرقی حصے تک پھیلا ہوا ہے یعنی ریت کا یہ سب سے بڑاسمندر سعودی عریبیہ عمان متحدہ عرب امارات اور یمن تک پھیلا ہوا ہےاور یہ کہانی بھی اس ریت کے سمندر سے جڑی ہے یہ کہانی 85000 سال پہلےکی ہے جب قوم عاد پر اللہ کا عذاب نازل ہونے والا تھا یہ قوم خود کو بڑی طاقتور سمجھتی تھی ان کی قوت کا اندازہ کچھ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ زمین پر موجود وہ انتہائی وزنی پتھر جسےاس کی جگہ سے ہٹانے کے لئے ایک نہیں بلکہ بہت سارے لوگوں کی ضرورت پڑتی ہے ویسا پتھر قوم عاد کے لوگ ایک ہاتھ سےاٹھا کر پھینکنے کی قوت رکھتے تھے اس قوم میں زندگی بھی کئی صدیوں جتنی لمبی ہوا کرتی تھی یہ لوگ آ ٹھ سو سے نو سو سال تک بھی اس دنیامیں زندہ رہا کرتے تھے زندگیوں کے ساتھ ساتھ ان کا قد بھی کافی لمبا ہوا کرتا تھا ان کے دانت بھی ایسے مضبوط ہوتے تھے جو سینکڑوں سال تک ٹوٹ نہ پاتے تھے یہی نہیں وہ آنکھیں بھی ایسی رکھتے تھے جو کمزور نہیں ہوتی تھیں کسی بیماری کا انہیں کوئی خوف نہیں ہوا کرتا تھا کیونکہ وہ بیمار بھی نہیں ہوتے تھے اورسینکڑوں سالوں کی جو زندگی گزارا کرتے تھے اس میں بھی وہ صحت مند ہوا کرتے تھے آٹھ سو سے نو سو سال کے قریب پہنچ کر وہ مرجائےکرتے تھے لیکن وہ بت پرستی اور شرک میں ڈوبے ہوئے تھے اس قوم پر شداد حکومت کیا کرتا تھا جو کہ قوم عاد کا بادشاہ تھا حضرت ہود علیہ السلام نے اسے اور اس کی قوم کو اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کی دعوت دی لیکن اس نے اور اس کی قوم نے انکار کردیا اس کے پاس عسکری قوت کی کوئی کمی نہ تھی وہ جس سلطنت کا اپنے آ پ کو مالک سمجھتا تھا وہ کافی وسیع تھی اس کےپاس سونے اور چاندی کے بھی بڑے خزانے تھے دولت تو اتنی تھی کہ ختم ہونے کا نام نہ لیتی تھی انہیں سب چیزوں نے اسےغرور اور گھمنڈ میں مبتلا کر دیا تھا حضرت ہود علیہ السلام سے اس جنت کے بارے میں سن چکا تھا جو اللہ پر ایمان رکھنے والے اسکے نیک بندوں کو ملے گی اس نے اپنی سلطنت میں ہی جنت بنانے کا اعلان کر دیا اس نے اپنی سلطنت سے ان تمام لوگوں کو جمع کیا جو کہ اس کے خیال میں زمین پر وہی جنت بنا سکتے تھے جو اس کے ذہن میں چل رہی تھی اس نےجن لوگوں کو جنت بنانے کا حکم دیا انہیں جنت کا ڈیزائن بھی سمجھایا اس نے دودھ اور شہد کی نہریں بنانے کا حکم دیااس نے یہ حکم بھی دیا کہ سونے اور چاندی کی اینٹیں بنواکر لائی جائیں اور اس کی جنت میں لگا دی جائیں اور اینٹوں کے ساتھ قیمتی جواہرات کا استعمال کرنے کا بھی حکم دیا لہذا اسکے حکم پر زمین پر جنت بننا شروع ہوگئی کئی سالوں تک شدادکی جنت بنائی جاتی رہی جب وہ تیار ہو گئی اور جب اس پر سورج کی روشنی پڑتی تو وہ اتنی چمک پیدا ہوجاتی کہ نظرکہیں اور ٹک ہی نہ پاتی تھی مصنوعی جنت کی دیواریں سارا دن سونے سے چمکتی رہتی تھیں ان دیواروں سے پرے ایک ہزار محل بھی جگمگاتے نظر آتےتھے ہر محل 1000 ستونوں پر مشتمل تھا اور ہر ستون ایسا تھاجس پر چمکدار قیمتی جواہرات لگے ہوئے تھے زمین کی اس جنت پر شدادکی خواہش کے مطابق دودھ اور شہد کی نہریں بھی بنا دیں گیئں اور اب باری تھی شداد کی جنت کو دیکھنے کی جب وہ اپنی جنت کے قریب پہنچا اور پہلی بار اپنی جنت کودیکھنے ہی والا تھا کہ وہ وہیں پر ہلاک ہوگیا بعد میں اسکی قوم پر بھی اللہ کا عذاب نازل ہو گیا جب سات راتوں اور آ ٹھ دنوں تک چلنے والی آ ندھی نے اس کی قوم میں سے کسی کو نہ چھوڑا سبھی کو مٹا دیا وہ جنت جو شداد بنا کر چلا گیاتھا وہ بھی زمین میں دفن ہو گئی

Loading comments...